NOHA LYRICS
عجیب وقت ھے یہ فاطمہؑ کے بیٹوں پے
جنازہ بابا کا گھر سے اُٹھائیں وہ کیسے
بہن کوجب بھی چھڑاتے ہیں بڑھکےمیت سے
وہ بار بار لپٹتی ھے باپ سے جاکے
مرگیا باپ مگر مانتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
کبھی وہ بابا کے گالوں پہ گال رکھتی ہے
کبھی وہ شانے ہلاتی ہے ماتھا چومتی ہے
یتیمی کیا ہے ابھی جانتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
قریب آکے کبھی چہرا دیکھتے ہیں حُسینؑ
بہن کی سانسوں کی آواز سن رہے ہیں حسینؑ
پدر سے لپٹی ہے کچھ بولتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
یہ پہلا غم ہے ابھی روک لے بہن آنسو
کہا حُسینؑ نے زینبؑ کے چوم کر بازو
یہ تیرا کوفے میں غم آخری نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
گرے جوان کی لاشے پہ جسطرح کوئی
گری تھی باپ کی میت پہ اسطرح بیٹی
حسنؑ اُٹھاتے رہے پر اُٹھی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
یہ روکے فضہؑ سے کہنے لگے حُسینؑ و حسنؑ
وہ زخم دیکھ رہی ھے ہٹاکے ہٹاکے کفن
شکستہ باپ کا سر بھولتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
نشانی بابا کی سینے سے جب لگائیگی
اُسے عمامے سے بابا کی خوشبو آئیگی
لہو لگا ہے مگر پونچھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
مدد کو آئیں بقیعہ سے فاطمہؑ زہراؑ
وہ دیکھ دیکھ روتی ہے ھے باپ کا چہرا
ابھی کسی کی طرف دیکھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
تمہاری آس پہ جی لیگی اب بہن عباسؑ
قریب آکے چھڑادو تمہی کفن عباسؑ
تمہارا کہنا کبھی ٹالتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
قریب آئے جو غازیؑ بہن نے چھوڑا کفن
تو بولے غازیؑ سے ذیشان اور رضا یہ حسنؑ
تمہارا چہرا اگر دیکھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
عجیب وقت ھے یہ فاطمہؑ کے بیٹوں پے
جنازہ بابا کا گھر سے اُٹھائیں وہ کیسے
بہن کوجب بھی چھڑاتے ہیں بڑھکےمیت سے
وہ بار بار لپٹتی ھے باپ سے جاکے
مرگیا باپ مگر مانتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
کبھی وہ بابا کے گالوں پہ گال رکھتی ہے
کبھی وہ شانے ہلاتی ہے ماتھا چومتی ہے
یتیمی کیا ہے ابھی جانتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
قریب آکے کبھی چہرا دیکھتے ہیں حُسینؑ
بہن کی سانسوں کی آواز سن رہے ہیں حسینؑ
پدر سے لپٹی ہے کچھ بولتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
یہ پہلا غم ہے ابھی روک لے بہن آنسو
کہا حُسینؑ نے زینبؑ کے چوم کر بازو
یہ تیرا کوفے میں غم آخری نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
گرے جوان کی لاشے پہ جسطرح کوئی
گری تھی باپ کی میت پہ اسطرح بیٹی
حسنؑ اُٹھاتے رہے پر اُٹھی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
یہ روکے فضہؑ سے کہنے لگے حُسینؑ و حسنؑ
وہ زخم دیکھ رہی ھے ہٹاکے ہٹاکے کفن
شکستہ باپ کا سر بھولتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
نشانی بابا کی سینے سے جب لگائیگی
اُسے عمامے سے بابا کی خوشبو آئیگی
لہو لگا ہے مگر پونچھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
مدد کو آئیں بقیعہ سے فاطمہؑ زہراؑ
وہ دیکھ دیکھ روتی ہے ھے باپ کا چہرا
ابھی کسی کی طرف دیکھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
تمہاری آس پہ جی لیگی اب بہن عباسؑ
قریب آکے چھڑادو تمہی کفن عباسؑ
تمہارا کہنا کبھی ٹالتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
قریب آئے جو غازیؑ بہن نے چھوڑا کفن
تو بولے غازیؑ سے ذیشان اور رضا یہ حسنؑ
تمہارا چہرا اگر دیکھتی نہیں زینبؑ
چھڑانے سے بھی کفن چھوڑتی نہیں زینبؑ
0 Comments:
Please do not enter any spam link in the comment box.