من کنت مولا
فھذا علیٗ مولا مولا
من کنت مولا
غدیرِ خم یہ پیغمبر کا یہ اعلان ہیں
علی مولا ہیں سب کے رب کا یہ فرمان ہے من کنت مولا
ممبر سے یہ احمد ، مرسل دیکھ رہے ہیں منظر
کتنوں کا چہرا اُترا ہے اعلانِ ولایت سن کر
آج خوشی سے جھوم اٹھے ہیں ابوزر ، سلماں و قمبر
کہتے ہیں مولا ہمارا علی ہے
جلنے لگا کوئی ، خوش ہو گیا کوئی
گونجی صدا یہی دم دم علی علی
فرمان یہ جو جھٹلائے گا
وہ سیدھا جہنم جائے گا
یہ سب سے نبی نے بولا
من کنت مولا
فھذا علیٗ مولا مولا
من کنت مولا
خوشیاں مناؤ ، گھر کو سجاؤ مولا علی کے پیاروں
آج مکمل دین ہوا ہے جشن مناؤ یاروں
اپنی قسمت کو چمکاؤ اے قسمت کے ماروں
صدقہ علی کا خدا مانگتا ہے
یہ مظہرِ خدا ، یہ نادِ انبیاء
ایسا کوئی نہیں،یہ سب سے ہے جدا ہی نورِ خدا ، یہ نازِ نبی
احمد کا وسیع ، ہے شیرِ جلی
یہ دونوں جہاں کا مولا
من کنت مولا
فھذا علیٗ مولا مولا
من کنت مولا
ایسی ویسی عید نہیں یہ عید ہے مردوں والی
یہ پہچان کراتی ہے کہ کون ہے اصل حلالی، اس کی رونق سب سے الگ ہے ، اس کی شان مثالی
سب سے بڑی عید ہے مومنوں کی
یہ دن کمال ہے ، یہ دن ولایتی
خوشبو ہے چار سو ، عیدِ غدیر کی
سانسوں میں بسا ہے نادِ علی
رب اس کی محبت دل میں بسی
ہر مومن کا دل بولا
من کنت مولا
فھذا علیٗ مولا مولا
من کنت مولا
میری ہر فکر میں ہر سوچ میں ہر بات میں تو
میرے لہجے میں ہر انداز میں گفتار میں تو
میرے اظہار میں انکار میں اقرار میں تو
میرے ظاہر میں ہے ، باطن میں ہے بس تو ہی تو
0 Comments:
Please do not enter any spam link in the comment box.